میلکولم ٹرنبل نے منگل کو آسٹریلیا کی وزارت عظمیٰ کے منصب کا حلف اٹھایا اور یوں وہ صرف دو سالوں کے دوران ملک کے چوتھے وزیراعظم بن گئے ہیں۔
پیر کو دیر گئے ہونے والی رائے شماری میں لبرل پارٹی نے وزیراعظم ٹونی ایبٹ کو مسترد کر دیا تھا جس کے بعد میلکولم ٹرنبل نئے رہنما کے طور پر سامنے آئے۔
ساٹھ سالہ میلکولم ایک بینکار، وکیل اور صحافی بھی رہے ہیں اور حلف برداری سے قبل انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ "امید افزا سوچ سے بھرپور ہیں۔۔۔ یہ ایسے واقعات کا تبدل ہے جس کی مجھے توقع نہیں تھی۔"
اپنے الوداعی خطاب میں سبکدوش ہونے والے وزیراعظم ٹونی ایبٹ کا کہنا
تھا کہ وہ بھی قیادت کی تبدیلی کو حتی الامکان حد تک پائیدار رکھنے کے خواہاں ہیں۔ ان کے بقول وہ کسی سے بھی ذاتی پرخاش نہیں رکھتے اور نہ آئندہ رکھیں گے۔
ٹونی ایبٹ ستمبر 2013ء میں وزیراعظم منتخب ہوئے تھے لیکن حالیہ مہینوں میں ان کی مقبولیت میں قابل ذکر کمی دیکھی گئی جس کی وجوہات میں بعض اندرونی معاملات، غیر مقبول بجٹ کٹوتیاں اور اقتصادی ترقی کی سست رفتاری بتائی جاتی ہیں۔
میلکولم ٹرنبل اپنے پیش رو سے متعدد معاملات پر مختلف نقطہ نظر رکھتے ہیں۔ وہ ہم جنس شادیوں کے حق میں ہیں اور آلودگی کے انسداد کی مزید سخت پالیسیاں وضع کرنے کے خواہاں ہیں۔
یہ تمام چیزیں رواں ہفتے اس وقت زیادہ واضح ہوں گی جب نئے وزیراعظم اپنی نئی کابینہ کا اعلان کریں گے۔